پاکستان اس وقت بد ترین معاشی بحران سے گزررہا ہے، مہنگائی ملک کی تاریخ کی بدترین شکل اختیار کر چکی ہے۔ اگر اس وقت صحیح اور بر وقت فیصلے نہ کیے گئے ہمارے حالات خدانخواستہ سری لنکا جیسے ہو سکتے ہیں۔ ہمارا ملک اس وقت معاشی طور پر دیوالیہ ہونے کےقریب ہے، ہم ابھی تک ملکی معیشت پر سیاست کر رہے ہیں۔

آپ اگر حکومت کو دیکھیں وہ بھی ملکی معیشت پر سنجیدہ نہیں لگ رہی ، جس میں حکومت کا آئی ایم ایف کی طرف دیر سے جانا اور پٹرول کی قیمتوں کو ایک مہینے بعد بڑھانا معاشی طور پرایک غیر سنجیدہ عمل تھا کیونکہ ہمارے ملک میں معیشت اور سیاست کو ساتھ ساتھ چلایا جاتا ہے جس کا نقصان ہمارے ملک اور عوام کو ہی اٹھانا پڑتا ہے ،بد قسمتی سے ہمارے ملک میں جو بھی حکومت آتی ہے وہ معیشت پر سیاست کرتی ہے حالانکہ معیشت کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں ہونا چاہیے، معیشت کو سنجیدگی کی ضرورت ہوتی ہے لیکن ہمارے ہاں حکومتیں معیشت کو سنجیدگی سے لے کر چلنے پر تیار نہیں ہوتی ۔ یہی وجہ ہے کہ ہمارا ملک قرضوں پر چلتا ہے ۔جو بھی حکومت آتی ہے وہ باہر سے قرضے لیتی ہے اور اس سے ملک کو چلایا جاتا ہے۔ جس سے لگتا ہے ہم اقتدار میں تو آتے ہیں لیکن ہمارے پاس ملک کو چلانے کیلئے کوئی سنجیدہ پلان نہیں بنایا جاتا۔

اس وقت پاکستان کی کسی بھی سیاسی جماعت کے پاس ایک بھی وزیر خزانہ نہیں، جو لوگ بھی وزارت خزانہ میں آتے ہیں وہ غیر سنجیدہ لوگ ہوتے ہیں اور وہ اپنے سیاسی لیڈر کے منظور نظر ہوتے ہیں۔ جو بھی پارٹی کا لیڈر ہوتا ہے وہ ملک کی وزارت خزانہ کو اپنی لونڈی سمجھتا ہے اور اپنی مرضی کا بندہ اس اہم پوسٹ پر لگا دیتا ہے ۔جتنے بھی اس ملک میں وزیراخزانہ آئے ہیں، سب کے سب کسی نہ کسی مقصد کے تحت لگائے جاتے ہیں۔ کوئی آئی ایم ایف کا نمائندہ بن کر اس ملک کا وزیرخزانہ لگتا ہے یا کوئی کسی کا منظور نظر بن کر اس ملک کا وزیرخزانہ لگتا ہے۔

آپ دیکھیں پچھلی حکومت میں کئی وزیرخزانہ تبدیل ہوئے ، اس کی بنیادی وجہ یہی تھی کہ ہر وزیرخزانہ اس لیے ناکام ہوا کہ اس کو فری ہینڈ نہیں دیا گیا۔ پچھلی حکومت میں جو پہلے وزیرخزانہ اسد عمر تھے ،ان کو عمران خان نے پہلے وزیرخزانہ نامزد کر دیا تھا لیکن اسد عمر نے پہلے کبھی نہ صوبہ چلایا تھا نہ ہی کبھی اس کا ملک چلانے کا تجربہ تھا، وہ ایک بڑی کمپنی کو چھوڑ کر پارٹی میں آئے تھے ۔عمران خان صاحب کو لگتا تھا کہ وہ ایک کمپنی کی طرح ملک کو چلا لیں گے حالانکہ ملک اور کمپنی میں بڑا فرق ہوتا ہے لیکن کیونکہ عمران خان پہلے اعلان کر چکے تھے اس لیے اسد عمر کو وزیرخزانہ لگا دیا گیا لیکن غلط پالیسیوں کی وجہ سے ملک بد ترین حالات میں دھنستا چلا گیا۔ یہ بات اسد عمر صاحب نہیں مانتے، وہ کہتے ہیں میرے ہاتھ باندھے ہوئے تھے۔ بعض معاشی فیصلوں کا ان کو علم بھی نہیں ہوتا تھا ،ڈالر بڑھتا تھا یا چینی کی قیمت بڑھتی تھی یا پھر گندم منگوانی ہے یا نہیں، ان سب فیصلوں کا ان کو ٹی وی پر پتہ چلتا تھا بالکل اسی طرح ہمارے اس وقت کے وزیراعظم کو ہر چیز کے ریٹ بڑھنے کا پتہ بھی ٹی وی پر ہی چلتا تھا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *